ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / منی پور میں تشدد، تھانے کو آگ لگانے کے الزام میں 8 افراد زیر حراست

منی پور میں تشدد، تھانے کو آگ لگانے کے الزام میں 8 افراد زیر حراست

Sun, 01 Dec 2024 10:46:25  SO Admin   S.O. News Service

امپھال، یکم دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) منی پور میں کوکی اور میتیئی برادریوں کے درمیان 3 مئی سے شروع ہونے والا خونی تنازعہ تاحال ختم نہیں ہو سکا، جس کے باعث ریاست کے حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ ہفتہ کو پولیس نے بتایا کہ ’’منی پور کے ایک پولیس اسٹیشن اور کئی اراکین اسمبلی کے گھروں پر حملے کے الزام میں 8 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘ پولیس افسر کے مطابق، امپھال مغربی ضلع کے تھونگجو علاقے کے رہائشی 21 سالہ لالیتھونگ سیتھو کو گرفتار کیا گیا۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے 15 نومبر کو اراکین اسمبلی کے گھروں کو نذر آتش کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سے قبل، 28 نومبر کو بھی تھوبل ضلع میں ایک پولیس تھانے پر حملے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 6 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

گرفتاری کے متعلق پولیس افسر نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ حملہ ایک رکن اسمبلی کی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 16 نومبر کو گرفتار کیے گئے 4 لوگوں کی رہائی کے مطالبہ کو لیکر کیا گیا ہے۔‘‘ دراصل وادی امپھال میں میتیئی برادری کی 6 خواتین اور بچوں کی لاشیں ندی میں ملنے کے بعد مشتعل ہجوم نے کئی ممبران اسمبلی کے گھروں میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی تھی۔ 11 نومبر کو جیریبام ضلع میں سیکیورٹی فورسز اور کوکی انتہا پسندوں کے ساتھ تصادم ہوا۔ تصادم کے بعد کوکی انتہا پسندوں نے مبینہ طور پر کئی شہریوں کو اغوا کر لیا تھا۔ پولیس کے ساتھ تصادم میں 10 کوکی انتہا پسند بھی مارے گئے تھے۔

میتیئی انتہا پسند تنظیم ارام بائی ٹِنگول کے سربراہ کورؤ نگامبا کھمان اور کوکی عسکریت پسند دونوں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی تفتیشی دائرے میں ہے۔ این آئی اے کو منی پور میں سیکورٹی فورسز پر حملہ اور آئی ای ڈی دھماکوں کے 4 معاملات کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ان 4 معاملات میں امپھال میں منی پور رائفلز کمپلیکس سے اسلحہ اور گولہ بارود کی لوٹ، موریہ میں انڈین ریزرو بٹالین پوسٹ پر حملہ اور بشنو پور میں آئی ای ڈی دھماکہ شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کے انسداد دہشت گردی اینٹی ریڈیکلائزیشن ڈویژن نے حال ہی میں ان چاروں معاملات کی تحقیقات کی ذمہ داری این آئی اے کو سونپی تھی۔


Share: